اک سکارپیو کے نام نظم ۔ بے سکونی

اک سکارپیو کے نام نظم ۔ بے سکونی

دوستا ان دنوں میں بڑی بے سکونی میں ہوں بے سکونی کا مت پوچھ کیا ہے بلا ہے بے سکونی کا چہرہ کبھی جاگتی آنکھوں میں دیکھنا بے سکونی کا چہرہ کبھی ایسے افراد میں دیکھنا جن کو چپ لگ گئی جو سکوں کی عدم دستیابی کے دکھ میں نشئی بن گئے روٹی سے روٹھ … Read more

اک عجیب نظم- دیوارِ گریہ

اک عجیب نظم- دیوارِ گریہ

مغلیہ سلطنت کی حسیں شاہ زادی مغلیہ سلطنت کی حسیں شاہ زادی تجھے کیا خبر تجھ کو ہوا دی گئی ہے کتنے موروں کے پنکھوں سے تجھے کیا خبر کتنے مرمر کے پتھر ترے پاؤں کا بوسہ ملنے کی خواہش میں اپنی چمک کھو رہے ہیں تجھے کیا خبر تیرا دل ایک دیوار ہے اور … Read more

اک عجیب نظم – زندگی اے زندگی

اک عجیب نظم - زندگی اے زندگی

خرقہ پوش و پا بہ گِل میں کھڑا ہوں تیرے در پر زندگی ملتجی و مضمحل خرقہ پوش و پابہ گل اے جہانِ خار و خس کی روشنی زندگی ، اے زندگی میں ترے در پر چمکتی چلمنوں کی اوٹ سے سن رہا ہوں قہقہوں کے دھیمے دھیمے زمزمے کھنکھناتی پیالیوں کے شور میں ڈوبے … Read more