اک سکارپیو کے نام نظم ۔ بے سکونی
دوستا ان دنوں میں بڑی بے سکونی میں ہوں بے سکونی کا مت پوچھ کیا ہے بلا ہے بے سکونی کا چہرہ کبھی جاگتی آنکھوں میں دیکھنا بے سکونی کا چہرہ کبھی ایسے افراد میں دیکھنا جن کو چپ لگ گئی جو سکوں کی عدم دستیابی کے دکھ میں نشئی بن گئے روٹی سے روٹھ … Read more