اک سکارپیو کے نام نظم ۔ بے سکونی

اک سکارپیو کے نام نظم ۔ بے سکونی

دوستا ان دنوں میں بڑی بے سکونی میں ہوں بے سکونی کا مت پوچھ کیا ہے بلا ہے بے سکونی کا چہرہ کبھی جاگتی آنکھوں میں دیکھنا بے سکونی کا چہرہ کبھی ایسے افراد میں دیکھنا جن کو چپ لگ گئی جو سکوں کی عدم دستیابی کے دکھ میں نشئی بن گئے روٹی سے روٹھ … Read more

اک عجیب نظم- دیوارِ گریہ

اک عجیب نظم- دیوارِ گریہ

مغلیہ سلطنت کی حسیں شاہ زادی مغلیہ سلطنت کی حسیں شاہ زادی تجھے کیا خبر تجھ کو ہوا دی گئی ہے کتنے موروں کے پنکھوں سے تجھے کیا خبر کتنے مرمر کے پتھر ترے پاؤں کا بوسہ ملنے کی خواہش میں اپنی چمک کھو رہے ہیں تجھے کیا خبر تیرا دل ایک دیوار ہے اور … Read more

اک نظم – کوئی تو یہ کہے کیا حال ھے سعد تمہارا

اک نظم - کوئی تو یہ کہے کیا حال ھے سعد تمہارا

کوئی تو یہ کہے کیا حال ھے سعد تمہارا کیسے گزر رھا ھے مار دینے والا ہجر سگریٹ اتنی کیوں پیتے ھو؟ رات گئے ٹھنڈی سڑکوں پہ مثلِ آوارہ گھوم کر گھر جاؤ کوئی انتظار کر رھا ھوگا تمہارا سنو اے میرے محبوب اب بھی وقت ھے لوٹ آو اگر زرا سی دیر ھو گئ … Read more