دوزخ کی دیوار پہ بیٹھ کے نُصرت سُنوں بہشتیوں کو ترستے ہوئے دیکھوں
دیکھوں سخت سردی میں فرشی پنکھا چلا کے آسمان کی طرف کر دوں
بروزِ محشر مُجھے کالج کے رولنمبر سے پُکارا جائے
دومنٹ تک سانس روک کے رکھوں پھر اچانک سانس لے کر فرشتے کو “بےبسی” کا مطلب سمجھاؤں
فوتگی پہ جا کے کہوں “مُبارک ہو” سالگرہ پہ میسج بھیجوں اللہ کا حُکم
میرے عجیب خواب ہیں درخت پہ لکھوں تمہارے نام کے ساتھ “آرائیں” اور وہ سُوکھ جائے
چُپ رہ کے وحشت میں ایسی چیخیں ماورں کہ دائیں بائیں والوں کے کان پھٹ جائیں
خدا کے نام پہ چندا مانگوں ،اور مسجد سے اونچا گھر بناؤں عالمِ ارواح میں بھیجوں متنجن کی تصویریں
مرنے والے کو پہناؤں شادی کی شیروانی چھ تک گنتی گِنوں اور سات کی جگہ تمہارا نام لوں
میرے عجیب خواب ہیں سوموار کو مر جاؤں کوئی چُھٹی نہ کر سکے جنازہ کم ہو!