غزل – عجیب لوگ تھے تتلیاں بناتے تھے

عجیب لوگ تھے وہ تتلیاں بناتے تھے

سمندروں کے لیے سپیاں بناتے تھے

وہی بناتے تھے لوہے کو توڑ کر تالہ

پھر اس کے بعد وہی چابیاں بناتے تھے

میرے قبیلے میں تعلیم کا رواج نہ تھا

میرے بزرگ مگر تختیاں بناتے تھے

فضول وقت میں وہ سارے شیشہ گر مل کر

سہاگنوں کے لیے چوڑیاں بناتے تھے

ہمارے گاوں میں دو چار ہندو درزی تھے

نمازیوں کے لیے ٹوپیاں بناتے تھے

Leave a Comment