اک نظم – کوئی تو یہ کہے کیا حال ھے سعد تمہارا

کوئی تو یہ کہے کیا حال ھے سعد تمہارا

کیسے گزر رھا ھے مار دینے والا ہجر

سگریٹ اتنی کیوں پیتے ھو؟

رات گئے ٹھنڈی سڑکوں پہ مثلِ آوارہ گھوم کر

گھر جاؤ کوئی انتظار کر رھا ھوگا تمہارا

سنو اے میرے محبوب اب بھی وقت ھے لوٹ آو

اگر زرا سی دیر ھو گئ تو مر نا جائے کہیں یہ عاشق تمہارا

اب دور سے کہیں آواز آتی ھے چھوڑو رہنے دو سعد میاں

اب بھگتو یہ عشق بھی تمہارا دردِ سر بھی تمہارا مگر

اب یہ کوئی نہیں کہتا کیا حال ھے سعد تمہارا

محمد سعد بن ریحان

Leave a Comment